فلاڈلفیا،25مارچ(ایجنسی) فلاڈلفیا کی تھامس جیفرسن یونیورسٹی میں ماہرین کی ٹیم نے 24 سے 76 سال کے 14 رضاکاروں پر یہ مطالعہ کیا جس کے نتائج ریسرچ جرنل'ریلیجن، برین اینڈ بیہیویئر' کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔
مطالعے کے دوران تمام رضاکاروں کو 7 روزہ 'روحانی تربیتی پروگرام' میں شریک کیا گیا جب کہ پروگرام شروع ہونے سے پہلے اور بعد میں ان کے دماغوں میں سیروٹونین اور ڈوپامین نامی مادّوں کا جائزہ لیا گیا ان میں سے ڈوپامین کا تعلق جذبات اور اکتسابی (سیکھنے کی) صلاحیتوں سے ہے جب کہ سیروٹونین ہمارے جذبات اور موڈ کو اعتدال میں رکھتا ہے، دماغ میں ان ہی دونوں مادّوں کی کمی بیشی ہماری جذباتی کیفیت، موڈ اور سمجھنے سمجھانے کی صلاحیت پر اثر انداز ہوتی ہے۔
style="font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"; font-size: 18px; text-align: start;">
ڈوپامین اور سیروٹونین کی دماغی مقداروں میں کمی بیشی اور ان سے تعلق رکھنے والے خلیوں (ریسیپٹرز) میں سرگرمی کا جائزہ لینے کےلیے جدید آلات (برین اسکیننگ ڈیوائسز) استعمال کیے گئے۔ 7 روزہ روحانی تربیتی پروگرام سے گزارنے کے بعد ان رضاکاروں کے دماغوں کا معائنہ کیا گیا اور ان سے جذباتی کیفیات اور موڈ وغیرہ سے متعلق سوالنامے بھی پُر کروائے گئے۔
واضح رہے کہ دنیا کے تقریباً ہر مذہب میں اعتکاف، مراقبہ اور تنہائی میں عبادات کا تصور موجود ہے جسے نفسیات کی اصطلاح میں 'روحانی پسپائی' (spiritual retreat) کہا جاتا ہے جس کے ثابت شدہ اثرات میں خوشگوار موڈ، بہتر جذباتی کیفیت اور خوب تر ذہانت وغیرہ شامل ہیں۔